Amreen khan

Add To collaction

تیرے عشق میں -- باب - ۱۱

باب - ۱۱

لالی کلاس روم سے باہر آئی کیفے میں بیٹھ کر شاہمیر کا انتظار کرنے لگی !!! کافی کا آڈر کر کے موبائل میں مگن ہو گی،،،، کافی دیر انتظار کرنے کے بعد لالی نے تھک ہار کر شاہمیر کو کال کی

ہیلو! بھائی آپ کہاں ہے میں کب سے آپ کا ویٹ کر رہی ہوں میرا کالج کب کا آف ہو چکا ہے ! لالی نان اسٹاپ بولتی گی اسے اندازہ ہی نہیں ہوا دوسری جانب کون اس کی آواز کے سحر میں گرفتار ہو رہا ہے،،،،

بھائی ؟؟؟ کوئی رسپانس نا ملنے پر لالا رخ نے ایک بار پھر سے شاہمیر کو پکارا !!!!

او وہ ایکچولی شاہمیر کچھ کام سے باہر گیا ہے موبائل آفس میں ہی بھول گیا ہے

اوه

لالی کے منہ سے بے ساختہ نکلا،،،

سوری میں سمجھی بھائی ہے آپ پلیز بھائی سے کہہ دے میں ان کا انتظار کر رہی ہوں لالی نے جلدی جلدی بات ختم کرتے ہوے کال ڈسکنیٹ کر دی،،،،،

موبائل کی اسکرین پر لالی کا نام جگمگاتا دیکھ کر عباس نے مسکرا کر لالی نام دہرایا کچھ دیر بعد شاہمیر کیبن میں داخل ہوا،،،،

کیا ہوا ایسے کیوں کھڑے ہو درمیان میں

شاہمیر اسے کمرے کے پیچ و بیچ کھڑے دیکھ کر بولا

وہ ،، می میں ، ہاں تمہاری کال آرہی تھی میں اٹھانے لگا مگر کٹ ہو گئی

عباس نے انجان بنتے ہوئے موبائل شاہمیر کے ہاتھ میں پکڑایا،، اوہ شٹ یار لالی کو پیک کرنا تھا،،، میں کیسے بھول گیا،،، وہ پریشان ہو رہی ہو گی، میں نکلتا ہوں یار نیکسٹ میٹنگ کی ڈیٹیلز دیکھو ، میں تب تک آجاؤ گا

شاہمیر پریشانی کی حالت میں آفس سے باہر آیا اور گاڑی کا دروازہ کھول کر بیٹھتے ہی گاڑی کو تیز رفتاری سے لالی کے کالج کی طرف گامزن کر دیا !!!

اللہ اللہ کر کے ان تینوں نے گفٹ لیا زارا کی برتھڈے کے لیے۔۔۔ صنم تو کل ہی گفٹ لینے کے لیے نکلی تھی۔

اس ایکسیڈینٹ کے بعد صنم کی ہمت نہیں تھی گفٹ لے کر گھر جائے۔لہزا اس نے اب گفٹ لیا ،،،،

ایک دو سیلز مین سے تو صنم کی اچھی خاصی بحث ہو گی تھی۔۔۔

لالی کا پریشانی سے برا حال تھا اس کے ماتھے پر پسینے کی بوندے ٹکنے لگی تھی۔ بس ایک دو لوگ ہی رہ گئے تھے۔ جن سے لالی کی ہمت تھوڑی بہت بچی تھی۔ شاہمیر کی خوبصورت بلیک کار گیٹ کے پاس رکی !! شاہمیر دروازہ کھولتا تیزی سے لالی کے پاس آیا !!! ایم سوری میری جان !!

شاہمہر کو سامنے دیکھ کر لالی کی سانس بحال ہوئی اور وہ جلدی سے شاہمیر کے گلے لگی

بھائی میں ڈر گئی تھی،،

ایم سوری میری جان،،،،،

میری میٹنگ تھی دماغ سے نکل گیا آئندہ ایسا کبھی نہیں ہو گا

شاہمیر کی ماہ بیگم کے ساتھ لاکھ دشمنی سہی لیکن لالی کے لیے اس کے دل میں ہمیشہ عزت اور احترام تھا۔۔۔

شاہمیر لالی کا ہاتھ تھامے گاڑی کے پاس لے گیا دروازہ کھولتا بیٹھنے کو اشارہ کیا !

کیا کھانا ہے میری گڑیا نے،،، لنچ اور آیسکریم کھانے چلے ؟ شاہمیر نے اپنی غلطی کی تلافی کرنا چاہی

نہیں بھائی دل نہیں چاہ رہا !!

لالی مسکراتی ہوئی بولی !!!

ان تینوں نے اپنے اپنے گھر کی راہ لی !!! صنم دبے قدموں گھر میں داخل ہوئی شمسہ بیگم کی نظر اس پر پڑی

کہا سے آرہی ہو یہ وقت ہے گھر آنے کا ،،، پانچ بج گئے ہیں کہا گئی تھی بغیر پوچھے اور بتائے سمشہ بیگم دیوار پر گھڑی کی طرف نظریں مرکوز کرتی ہوئے غصہ سے بولیں !

ایم سوری امی یار میں نے زارا کے لیے گیفٹ لانا تھا اس لیے کنزا فائزہ کے ساتھ مارکیٹ تک گئی تھی،اور موبائل کی چارجنگ نہیں تھی، اب کبھی لیٹ نہیں ہو گا،،، صنم کو صحیح معنوں میں شرمندگی ہو رہی تھی !!

شمسه بیگم بلا وجہ نہی ڈرتی تھی !! زمانے ہی اتنا خراب ہے !

امی اب کبھی لیٹ نہیں ہو گا آئی پر امس یو" صنم آج یہ آخری مرتبہ معاف کر رہی ہوں

آج کے بعد ایسی غلطی کبھی نہ ہو

سمجھی ؟؟

ٹھیک ہے امی کبھی نہیں وعدہ کرتی ہوں آپ سے" صنم معصوم سی شکل بناتے ہوئے بولی

" چلو ہاتھ منھ دھو کر کھانا کھاو"

شمسہ بیگم بول کر کچن میں مصروف ہو گئی ،،،،

کھانا کھانے کے بعد صنم اپنے کمرے میں آئی۔

آج مارکیٹ میں پیدل مارچ کر کے تھکن کی وجہ سے بدن میں کراہیت ہو رہی تھی کل پارٹی میں اسے فریش دیکھنا تھا۔ صنم ابھی سونے کے لیے لیٹی ہی تھی آنکھیں بند کرتے ہی

سامنے صبح کا منظر آگیا شاہمیر کا مسکراتا ہوا چہرا سامنے آیا تو صنم جلدی سے اٹھ بیٹھی صنم کی نیند آنکھوں سے کوسوں دور تھی۔

کس وجہ سے وہ خود جان کر انجان بن گئی تھی !!! اس نے اٹھ کر کھڑکی سے پردے ہٹاے چمکتا چاند پوری آب و تاب سے روشنی دے رہا تھا۔۔۔ صنم اپنی ہی سوچوں میں محو تھی ! "آنکھوں سے قتل کرنے والے کا ہر قتل قبول " انجان سی مسکراہٹ نے صنم کے ہونٹوں پر احاطہ کیا !!!

صنم خود کو سرزنش کرتی بیڈ پر واپس آئی اور سونے کی۔کوشش کرنے لگی۔۔۔

اگر آپ لوگو کو میری ناول پسند آ رہی ہو تو پلز سارے باب کو لایک کرے۔

اگلا باب میں بھت جلد پیش کرونگی تب تک کہ لے اللہ حافظ۔

   6
0 Comments